انتظار پر شاعری

موت سے کہو ذرا انتظار کرے

ابھی امید ہے مجھے اس کے آنے کی

………….

زخم اتنے گہرے ہیں اظہار کیا کریں

ہم خود بن گئے نشانہ وار کیا کریں

ہم مر گئے مگر کھلی رہی آنکھیں

اس سے زیادہ ہم اس کا انتظار کیا کریں

…………

‏شدید اتنا رہا تیرا انتظار مجھے

کہ وقت مِنّتیں کرتا رہاگزار مجھے

چلا میں روٹھ کر آواز تک نہ دی اس نے

میں دل میں چیخ کے کہتا رہاپکار مجھے

…………

انتظار کے سلسلے یوں چلتے رہیں گے

ان آنکھوں سے اشک یوں نکلتے رہیں گے

تم شمع بن کر ہمارے دل میں روشنی تو کرو

ہم موم بن کر پگھلتے رہیں گے

………….

انتظار شاعری

پھر چاہے ہاتھ میں موبائل پکڑے کسی کے مسیج کا ہو

چوکھٹ پر بیٹھے کسی کے لوٹ آنے کا ہو

بستر پر لیٹ کر نیند کا ہو

یا زندگی سے ہار کر موت کا ہو

…………

من چاہئے شخص کا انتظار

ہمارے اندر چڑ چڑا پن پیدا کر دیتا ہے

اور اگر یہ انتظار طویل ہوتا رہے

تو ذہنی اور جسمانی طور پر تباہ کر دیتا ہے

………….

‏دل میں تجھ کو شمار کر لوں میں

ہو اجازت تو پیار کر لوں میں

تم نے وعدہ کیا ہے آنے کا

دو گھڑی انتظار کر لوں میں

کیا ملاقات پھر کبھی ہوگی

یا اسے یادگار کر لوں میں

………….

آج بھی اس کا انتظار کرتے کرتے دن گزر گیا

انا پرست لوگ ہیں مرضی سے یاد کرتے ہیں

……….

برسوں بعد اس نے پوچھا کیا کرتے ہو

میں نے کہا تمہارا لوٹ کر آنے کا انتظار

………

انتظار پر شاعری

غور سے دیکھ لے آنکھیں ہماری

تیرے آنے کا انتظار آج بھی کر رہی ہیں

………..

تو نے جب کہا تھا میں وقت پر لوٹ آؤں گا

میں تب سے گھڑی ساتھ لیئے پھرتی ہوں

………..

اس انتظار سے کیا گلا جو تیرے دیدار پہ ختم