بک جاؤں تیرے نام پر
میں تو بک جاؤں تیرے نام پر موت کی طرح
تو کبھی خریدار تو بن کے آ زندگی کے بازار میں
……….
دستور عشق ہر کسی کو نہیں آتا
اور جس کو آتا ہے اسے نبھانا نہیں آتا
……….
بے قرار سی دھڑکنوں کو قرار آ جائے گا
تو جو روبرو میرے اک بار آ جائے گا
……….
کاش میں تیری آنکھ کا آنسو ہوتا
تیری گود میں گرتا تیرے رخسار کو چوم کر
……….
دل کی رگ رگ نچوڑ لیتا ہے
عشق جب ہجر کی چادر اوڑھ لیتا ہے
……….
تیرے بعد محبتیں اور بھی میسر تھی مگر
دل تیرے ہجر میں برباد ہونے کا ارادہ کر چکا تھا
……….