تیرے لہجے میں ڈھل رہا ہوں میں

یعنی فطرت بدل رہا ہوں میں

راستہ ختم کیوں نہیں ہوتا

اک مدت سے چل رہا ہوں میں

تیرے بعد محبتیں اور بھی میسر تھی مگر

دل تیرے ہجر میں برباد ہونے کا ارادہ کر چکا تھامیں