کسی نے چلائے تیر لفظوں کے

کسی نے خاموشی سے دل توڑ دیا

کسی نے انا میں اپنا روح موڑلیا

کسی نے ساتھ رہ کر دل توڑ دیا

کسی نے سنبھلتا دیکھ ٹھوکر ماری

کسی نےہاتھ تھام کہ گرادیا

جب غورکیا تو جانا کہ جو جو اپنا

کہتا تھا ان سب نے ناطہ توڑلیا

……….

پیڑوں کی طرح حسن کی بارش میں نہا لوں

بادل کی طرح جھوم کے گھر آؤ کسی دن

……….

بے قراری دیکھی ہے تو اب میرا ضبط بھی دیکھ

اتنا چپ رہونگی کہ چیخ اٹھو گے تم

……….