دسمبر کا مہینہ

دل کی بربادیوں میں بھلا مہینوں کا کیا قصور

دسمبر تو اک بہانہ ہے بے وفاؤں کو برا کہنے کا

………..

کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں

کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں

ذرا سی دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں

یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں

…………

دھند کی شال میں لپٹے ہوئے منظر کی طرح

یاد آیا ہے کوئی آج پھر گزرتے دسمبر کی طرح

………..