دوست بھی ملتے ہیں

‎دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے

تو نہیں ہوتا تو ہر شے میں کمی رہتی ہے

‎اب کے جانے کا نہیں موسمِ گر یہ شاید

‎مسکرائیں بھی تو آنکھوں میں نمی رہتی ہے

‎عشق عمروں کی مسافت ہے کسے کیا معلوم؟

‎کب تلک ہم سفری ہم قدمی رہتی ہے

‎کچھ جزیروں میں کبھی کھلتے نہیں چاہت کے گلاب

‎کچھ جزیروں پہ سدا دھند جمی رہتی ہے

‎تم بھی پاگل ہو کہ اُس شخص پہ مرتے ہو فراز

‎ایک دنیا کی نظر جس پہ جمی رہتی ہے