زخم ایسے لگے
سزا ایسی ملی مجھ کو زخم ایسے لگے دل پر
چھپاتا تو جگر جاتا سناتا تو بکھر جاتا
……….
منزل سے آگے بڑھ کر منزل تلاش کر
میل جائے تجھ دریا تو سمندر تلاش کر
……….
بہت زور سے ہنسا میں بڑی مدتوں کے بعد
آج پھر کہا کسی نے میرا اعتبار کیجیے
……….