سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی
یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی
شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی
روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا
اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی
وصی شاہ
سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی
یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی
شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں
اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی
روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا
اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی
وصی شاہ