شام پرشاعری

اے ڈھلتی شام کے ڈوبتے لمحوں اسے کہنا

کوئی تمہیں یاد کر رہا ہے زندگی سمجھ کر

…………

سورج کی طرح موت مرے سر پہ رہے گی

میں شام تلک جان کے خطرے میں رہوں گا

رفیق سندیلوی

……….

شام ہی سے برس رہی ہے رات

رنگ اپنے سنبھال کر رکھنا

رسا چغتائی

……….

شجر نے پوچھا کہ تجھ میں یہ کس کی خوشبو ہے

ہوائے شام الم نے کہا اداسی کی

رحمان فارس

………

وصل کی رات کے سوا کوئی شام

ساتھ لے کر سحر نہیں آتی

ریاضؔ خیرآبادی

…………..

شام پرشاعری

حالات خوں آشام سے غافل نہیں لیکن

اے ظلم ترے ہاتھ پہ بیعت نہیں کرتے

رونق نعیم

…………

یہ اور بات کہ چاہت کے زخم گہرے ہیں

تجھے بھلانے کی کوشش تو ورنہ کی ہے بہت

محمود شام

…………

‏ہر شام جلد سونے کی عادت ہی پڑ گئی

ہر رات ایک خواب ضروری سا ہو گیا

آہوں سے ٹوٹتا نہیں یہ گنبد سیاہ

اب سنگ آفتاب ضروری سا ہو گیا

دینا ہے امتحان تمہارے فراق کا

اب صبر کا نصاب ضروری سا ہو گیا

………..

امن قریوں کی شفق فام سنہری چڑیاں

میرے کھیتوں میں اڑیں شام سنہری چڑیاں

ناریاں دل کے مضافات میں اتریں آ کر

ہو بہو جیسے سر بام سنہری چڑیاں

میرے اسلوب میں کہتی ہیں فسانے گل کے

چہلیں کرتی ہیں مرے نام سنہری چڑیاں

کچی عمروں کے شریروں کو سلامی میری

جن کے اطراف بنیں دام سنہری چڑیاں

گل کھلاتی ہے اسی شخص کی سانسوں کی مہک

جس کے گاؤں میں بہت عام سنہری چڑیاں

علی اکبر ناطق

…………

کتنے چہرے کتنی شکلیں پھر بھی تنہائی وہی

کون لے آیا مجھے ان آئینوں کے درمیاں

محمود شام

………..