قدموں میں بھی تکان تھی

قدموں میں بھی تکان تھی گھر بھی قریب تھا

پر کیا کریں کہ اب کے سفر ہی عجیب تھا

……….

بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا

میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی

……….

رستہ میں مل گیا تو شریک سفر نہ جان

جو چھاؤں مہرباں ہو اسے اپنا گھر نہ جان

………..

یوں دیکھنا اس کو کہ کوئی اور نہ دیکھے

انعام تو اچھا تھا مگر شرط کڑی تھی

……….