موسم تھا خوشگوار
موسم تھا خوشگوار تمھیں سوچتے رہے۔
کل رات بار بار تمھیں سوچتے رہے۔
بارش جو ہوئی گھر کے دریچے سے لگ کے ہم۔
چپ چاپ سوگوار تمھیں سو چتے رہے
……….
جب میں نے اس سے پوچھا تھا
کیا دھوپ میں بارش ھوتی ھے
وہ ھنستے ھنستے رونے لگی
اور دھوپ میں بارش ھونے لگی
نازک سی کلی مرجھا سی گئ
اور رو کر مجھ سے کہنے لگی
تم چھوڑ نہ جانا او ساجن
دل توڑ نہ جانا او ساجن
تم کیا جانو دھوپ کی بارش
تم کیا جانو ہجر کا غم
جب تم دور تھے مجھ سے ساجن
میرے ہاتھ کی چوڑی اورکنگن
جب گیت تمہارے گاتے تھے
مجھے یاد بہت تم آتے تھے
میں ہنستے ہنستے روتی تھی
اور دھوپ میں بارش ہوتی تھی
………