کیا مجبوریاں تھی

کیا مجبوریاں تھی میری بھی

اپنی خوشی کو چھوڑ دیا اسے خوش دیکھنے کے لیے

……….

آج میرے وجود پر اداسی کی گہما گہمی ہے

آج اتنا اداس ہوں اداسی بھی سہمی سہمی ہے

…………

‏تلخ باتیں اگر بول دی جائیں تو رشتے مر جاتے ہیں

اور اگر دل میں رکھی جائیں تو دل مر جاتا ہے

………..

وقت بدل دیتا ہے زندگی کے سبھی رنگ

کوئی چاہ کے اپنے لیے اداسی نہیں چنتا

………..