احمد فراز شاعری
احمد فراز شاعری میں خود کو بھول چکا تھا مگر جہاں والے اداس چھوڑ گئے آئینہ دکھا کے مجھے احمد فراز یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے احمد فراز یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا احمد فراز...
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن علامہ اقبال آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی علامہ اقبال انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات علامہ...
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہے مزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی علامہ اقبال کبھی ہم سے کبھی غیروں سے شناسائی ہے بات کہنے کی نہیں تو بھی تو ہرجائی ہے علامہ اقبال سودا گری نہیں یہ عبادت خدا کی ہے اے بے خبر جزا کی تمنا بھی چھوڑ دے علامہ...
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا علامہ اقبال تو نے یہ کیا غضب کیا مجھ کو بھی فاش کر دیا میں ہی تو ایک راز تھا سینۂ کائنات میں علامہ اقبال مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے کہ جن کو ڈوبنا ہے ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں...
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں علامہ اقبال جب عشق سکھاتا ہے آداب خودآگاہی کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی ............ باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم سو بار کر چکا ہے تو امتحاں ہمارا علامہ اقبال ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا...
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ میرا انتظار دیکھ علامہ اقبال مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ میرا انتظار دیکھ علامہ اقبال نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں علامہ اقبال حیا نہیں...
علامہ اقبال شاعری
علامہ اقبال شاعری ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں علامہ اقبال فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے علامہ اقبال علم میں بھی سرور ہے لیکن یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں علامہ اقبال اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان...
مت پوچھ شیشے سے
مت پوچھ شیشے سے مت پوچھ شیشے سے اس کے ٹوٹ جانے کی وجہ اس نے بھی کسی پتھر کو اپنا سمجھ لیا ہوگا ............. سزا ہمیں کیسے ملی دل لگانے کے رو رہے ہیں مگر تمنا تھی مسکرانے کی اپنا درد کیسے دکھائیں اے دوست درد بھی اس نے دیا جو وجہ تھی مسکرانے کی ........... پہل کریں...
میرا ہر دن تیری ہر رات
میرا ہر دن تیری ہر رات میرا ہر دن تیری ہر رات سے اچھا ہوگا میرا ہر لفظ تیری ہر بات سے اچھا ہوگا یقین نا آئے تو آزما لینا میرا جنازه بھی تیری بارات سے اچھا ہو گا ........... بات دن کی نہیں اب رات سے ڈر لگتا ہے گھر کچا ہے میرا اب برسات سے ڈر لگتا ہے تم پیار کو چھوڑ کر...
دسمبر کی شام ہو جیسے
دسمبر کی شام ہو جیسے بن تیرے کائنات کا منظر دسمبر کی شام ہو جیسے درد ٹھہرا ہے آ کہ دل میں یوں عمر بھر کا قیام ہو جیسے ........... رضائی والوں سے ہی مزاق کرتی ہوگی سردی سڑکوں پہ دسمبر کئی سال لمبا ہوتا ہے ........... سردیاں بعد میں آتی ہیں شامیں پہلے اداس ہو جاتی ہیں...