کوئی پھول مت توڑے

کوئی پھول مت توڑے

کوئی بھی پھول مت توڑے لکھا تھا ایک تختی پر کوئی بھی پھول مت توڑے مگر آندھی تو ان پڑھ تھی سو جب وہ باغ سے گزری کوئی اکھڑا کوئی ٹوٹا خزاں کے آخری دن تھے امجد اسلام امجد ………. میرے کمرے میں دوائیوں کے سوا کچھ بھی نہیں مطمئن ایسے ہوں جیسے ہوا کچھ بھی نہیں...
قدرت انتقام لیتی ہے

قدرت انتقام لیتی ہے

قدرت انتقام لیتی ہے چپ سے بڑی کوئی بدعا نہیں ہوتی جب بندہ بولتا ہے تو قدرت خاموش رہتی ہے اور جب بندہ خاموش ہوجاتا ہے تو قدرت انتقام لیتی ہے اور اس کا انتقام بہت برا ہوتا ہے ………. تیری بد دعاؤں میں اتنا تو اثر رکھا ہے رب نے روز مر رہی ہو تھوڑا تھوڑا سا...
انسان

انسان

انسان انسان زمین پر گر کر اٹھ سکتا ہے مگر کسی کی نظروں میں گر کر کبھی نہیں اٹھ سکتا ………. کسی کو دکھ دو تو ذرا سوچ کر دینا کسی کی آہ لگنے میں ذرا سی دیر لگتی ہے...
وفاداری

وفاداری

وفاداری دل کسی سے تب ہی لگانا جب دلوں کو پڑھنا سيکھ جاؤ ہر اک چہرے کی فطرت ميں وفاداری نہیں ہوتی ……….. پیار کیا تو بدنام ہو گئے چرچے ہمارے سر عام ہو گئے ظالم نے دل بھی اسی وقت توڑا جب ہم اس کے پیار کے غلام ہو گئے ………. کردار بتاتا ہے...
بینا دھاگے کی سوئی

بینا دھاگے کی سوئی

بینا دھاگے کی سوئی بینا دھاگے کی سی سوئی بن گئی ہے زندگی سلتی کچھ نہیں ہے بس چبھتی چلی جا رہی ہے