احمد فراز کی شاعری(Ahmad Fraz’s Poetry) کیسے کریں ہم خدا سے دعا تیری ترقی کی فراز سنا ہے لوگ چھور جاتے ہیں ہم سفر کو منزل ملنے کے بعد اس نے برے غرور سے بولا تم جیسے بہت ملیں گۓ ہم نے مسکرا کر کہا ہم جیسے کی ہی تلاش کیوں یہ عمر بھر کی مسافت ہے دل...
کتنے دور نکل گۓ رشتے نبھاتے نبھاتے خود کو کھو دیا اپنوں کو پاتے پاتے لوگ کہتے ہیں کہ ہم مسکراتے بہت ہیں اور ہم تھک گۓ درد کو چھپاتے چھپات kitne dor nikal gaye rishtay nibhate nibhate khud ko khoh dia apnoh ko pate pate log kahte hen kah hum muskrate bohat hen or hum...
موم بتی کو آخر میں پتہ چلتا ہے کہ اسے ایک ایسے دھاگے نے ختم کیا ہے جسے اس نے اپنے سینہ میں چھپایا ہوا تھا اکثر اوقات ہمیں بھی ایسا ہی صلہ ملتا ہے Mom batti ko akhir min pata chalta hy kah usay aik aisay dhaghe ne khatam kia hy jesay us ne apnay senay me chupaya hoa...
بیٹیوں کوتتلیاں نہیں شہد کی مکھیاں بناؤں پنکھ بھی دو اور ڈھنگ بھی دو ان کو سر کچلنے کا ہنر بھی سیکھاؤں تاکہ اگر انکو سانپوں کی بستی میں زندگی گزارنی پڑ جاۓ تو اپنا دفاع کر سکیں betiyon ko tetliyan nihen shahad ki makhiyan banaou or ddhang bhi do an ko sar kuchalne ka...
یہ جملہ ہسپتال کی دیوار پر لکھا ہوا تھا ہم ٹھیک ہوتے اگر وہ کسی اور کو میسر نہیں ہوتے