مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں

مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں

مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ میرا انتظار دیکھ علامہ اقبال مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں تو میرا شوق دیکھ میرا انتظار دیکھ علامہ اقبال نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں میں علامہ اقبال حیا نہیں...
علامہ اقبال شاعری

علامہ اقبال شاعری

علامہ اقبال شاعری ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں علامہ اقبال فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے علامہ اقبال علم میں بھی سرور ہے لیکن یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں علامہ اقبال اچھا ہے دل کے ساتھ رہے پاسبان...
مت پوچھ شیشے سے

مت پوچھ شیشے سے

مت پوچھ شیشے سے مت پوچھ شیشے سے اس کے ٹوٹ جانے کی وجہ اس نے بھی کسی پتھر کو اپنا سمجھ لیا ہوگا …………. سزا ہمیں کیسے ملی دل لگانے کے رو رہے ہیں مگر تمنا تھی مسکرانے کی اپنا درد کیسے دکھائیں اے دوست درد بھی اس نے دیا جو وجہ تھی مسکرانے کی...
میرا ہر دن تیری ہر رات

میرا ہر دن تیری ہر رات

میرا ہر دن تیری ہر رات میرا ہر دن تیری ہر رات سے اچھا ہوگا میرا ہر لفظ تیری ہر بات سے اچھا ہوگا یقین نا آئے تو آزما لینا میرا جنازه بھی تیری بارات سے اچھا ہو گا ……….. بات دن کی نہیں اب رات سے ڈر لگتا ہے گھر کچا ہے میرا اب برسات سے ڈر لگتا ہے تم پیار...
دسمبر کی شام ہو جیسے

دسمبر کی شام ہو جیسے

دسمبر کی شام ہو جیسے بن تیرے کائنات کا منظر دسمبر کی شام ہو جیسے درد ٹھہرا ہے آ کہ دل میں یوں عمر بھر کا قیام ہو جیسے ……….. ‏رضائی والوں سے ہی مزاق کرتی ہوگی سردی سڑکوں پہ دسمبر کئی سال لمبا ہوتا ہے ……….. سردیاں بعد میں آتی ہیں...