وہ کتنا بدل گیا

وہ کتنا بدل گیا

وہ کتنا بدل گیا آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا شاید وفا کے کھیل سے اکتا گیا تھا وہ منزل کے پاس آ کے جو رستہ بدل گیا اپنی گلی میں اپناہی گھرڈھونڈتے ہیں لوگ امجد یہ کون شہر کا نقشہ بدل گیا امجد اسلام...
رفاقت بدل گئی

رفاقت بدل گئی

بدلہ جو وقت گہری رفاقت بدل گئی سورج ڈھلا تو سائے کی صورت بدل گئی اک عمر تک میں اس کی ضرورت بنا رہا پھر یوں ہوا کہ اس کی ضرورت بدل...
ہمارے چاہنے والے

ہمارے چاہنے والے

ہمارے چاہنے والے ہمیں سے بچھڑنے کا بہانہ چاہتے ہیں اب آگے راستہ مشکل نہیں ہے مگر ہم لوٹ جانا چاہتے ہیں ‎عجب اِک اضطراری کیفیت ہے ‎اُسے بھی بھول جانا چاہتے...
‏ذہن کےدریچے پر

‏ذہن کےدریچے پر

‏ذہن کےدریچے پر، سوچ کی یہ دستک ہے تم کو یاد رکھنا ہے،یا کہ بھول جانا ہے تم بدل گئے لیکن، میں وہیں پہ ٹہرا ہوں تیرے ساتھ باندھا جو، عہد وہ نبہانا ہے روز میری ہستی سے، راکھ اُڑتی رہتی ہے کھو دیا جو تجھ کو تو، اور کیا گنوانا ہے ۔...
رفاقت بھی نئی تھی

رفاقت بھی نئی تھی

‏تھا پہلا سفر اس کی رفاقت بھی نئی تھی رستے بھی کٹھن اور مسافت بھی نئی تھی دل تھا کہ کسی طور بھی قابو میں نہیں تھا رہ رہ کے دھڑکنے کی علامت بھی نئی تھی جب اس نے کہا تھا کہ مجھے عشق ہے تم سے آنکھوں میں جو آئی تھی وہ حیرت بھی نئی...