زندگی تجھ کو منانے نکلے ہم بھی کس درجہ دیوانے نکلے کچھ تو دشمن تھے مخالف صف میں کچھ میرے دوست ___________ پرانے نکلے✍️ ✍️
غم ہی پھر ایسا ملا کہ بات نماز تک جاپہنچی فقط ایک سجدہ کیا اور داستان خدا تک جا پہنچی کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا امجد اسلام...
آنکھوں کا تھا قصور نہ دل کا قصور تھا آیا جو میرے سامنے میرا غرور تھا
بھروسہ ہمیشہ نسل دیکھ کے کیجیئے کیونکہ بکریاں ہمیشہ سوکھا گھاس کھا کے میٹھادود ھ دیتی ہیں اور سانپ ہمیشہ میٹھا دودھ پی کے بھی ڈس لیتا...
ٹوٹے ہوئے خوابوں کی چبھن ٹوٹے ہوئے خوابوں کی چبھن کم نہیں ہوتی اب رو کے بھی آنکھوں کی جلن کم نہیں ہوتی ………. تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں...