اس قصے کو سال ہوا آنکھ کا دریا لال ہوا تو باتیں کرنا بھول گۓ شہرِ دل پامال ہوا تو باتیں کرنا بھول گۓ کتنا زُعم تھا ہم سے پل بھر دور نہیں وہ رہ سکتے اس قصے کو سال ہوا تو باتیں کرنا بھول...
پانا تو بہت کچھ تھا مجھے اپنی زندگی میں مگر تم آئے تو حسرتیں تم تک ہی محدود ہوگئی ……. اپ تو بھولے سے بھی مسکراہٹ نہیں آتی خوشیاں لے گیا مجھ کو ہنسانے والا اس سے اعتبار نہیں تھا میری چاہتوں پر اب ترسے گا میری چاہتوں کو ٹھکرانے...
کر سکو بھروسہ تو یقین کرنا ہر حد سے زیادہ ہر چیز سے زیادہ ہر انسان سے زیادہ میرے لئے مجھ سے زیادہ خاص ہو تم If you can trust then believe More than all things, more than all men You are more special to me than...
اس کی درد بھری آنکھوں نے جس جگہ کہا تھا الوداع آج بھی وہی کھڑا ہے دل اس کے آنے کے انتظار میں
جن سے روحیں وابستہ ہو جائیں ان سے کسی صورت بھی من بھرا نہیں کرتے