وہ اپنا بھی نہ تھا ترسو گے تم بھی ایک دن یہ سوچ کےوہ اپنا بھی نہ تھا اور احساس بھی اپنوں سے زیادہ کرتا تھا
یہ دل کے رشتے ہیں دنیا کچھ بھی کہے تیرے خلوص کے بارے میں یہ دل کے رشتے ہیں کبھی بے اعتبار نہیں ہوتے
میری زندگی میں خوشیاں میری زندگی میں خوشیاں تیرے بہانے سے ہیں آدھی تجھے ستانے سے ہیں آدھی تجھے منانے سے ہیں ……… سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی...
مرد جب کمانے نکلتا ہے تو کبھی کبھی ذلت بھی یہ سوچ کر برداشت کرلیتا ہے کہ وہ جنہیں گھر کی چار دیواری میں چھوڑ کر آیا ہے وہ عزت کی زندگی گزار سکیں مرد وہ ہستی ہے جو چھوٹی عمر سے لیکر تختہ غسل تک دوسروں کے لئے جیتا...
بارش کی بوندوں میں ایک سرور ہوتا ہےدل کو بھیگ جانے کا کچھ اور ہی شعور ہوتا ہے