کیا مجبوریاں تھی

کیا مجبوریاں تھی

کیا مجبوریاں تھی کیا مجبوریاں تھی میری بھی اپنی خوشی کو چھوڑ دیا اسے خوش دیکھنے کے لیے ………. آج میرے وجود پر اداسی کی گہما گہمی ہے آج اتنا اداس ہوں اداسی بھی سہمی سہمی ہے ………… ‏تلخ باتیں اگر بول دی جائیں تو رشتے مر جاتے ہیں اور...
آپ خوش ہو یا اداس

آپ خوش ہو یا اداس

آپ خوش ہو یا اداس جب خواہشات مر جاتی ہیں تب صرف سمجھوتے رہ جاتے ہیں پھر آپ خوش ہو یا اداس کوئی فرق نہیں پڑتا ……….. بڑا یقین تھا مجھ کو میری محبت پر بڑے یقین سے ہارا ہوں زندگی اپنی ……… ایسے خاموشیوں میں رہتی ہوں اپنے ہی لفظوں سے تھک...
کچھ خواہشیں ادھوری

کچھ خواہشیں ادھوری

کچھ خواہشیں ادھوری انسان کتنا ہی خوش قسمت کیوں نہ ہو کچھ خواہشیں ادھوری رہ جاتی ہیں ………. چلا گیا تو کبھی لوٹ کے نہیں آوں گا اس قدر نہ ستاو بہت اداس ہوں آج کل ………. اپنے جلنے میں نہیں کرتا کسی کو شریک شام ہو جاۓ تو شمع بھی بجھا دیتا...
رات گہری تھی

رات گہری تھی

رات گہری تھی رات گہری تھی ڈر بھی سکتے تھے ہم جو کہتے تھے کر بھی سکتے تھے تو جوبچھڑےتو یہ بھی نہیں سوچا کہ ہم تو پاگل تھے مر بھی سکتے تھے ………. نہ پوچھ مجھ سے میرے صبر کی وسعت کہاں تک ہے ستا کر دیکھ لے ظالم تیری طاقت جہاں تک ہے ………....
تیر  لفظوں کے

تیر لفظوں کے

کسی نے چلائے تیر لفظوں کے کسی نے خاموشی سے دل توڑ دیا کسی نے انا میں اپنا روح موڑلیا کسی نے ساتھ رہ کر دل توڑ دیا کسی نے سنبھلتا دیکھ ٹھوکر ماری کسی نےہاتھ تھام کہ گرادیا جب غورکیا تو جانا کہ جو جو اپنا کہتا تھا ان سب نے ناطہ توڑلیا ………. پیڑوں کی طرح...