کیا مجبوریاں تھی

کیا مجبوریاں تھی

کیا مجبوریاں تھی کیا مجبوریاں تھی میری بھی اپنی خوشی کو چھوڑ دیا اسے خوش دیکھنے کے لیے ………. آج میرے وجود پر اداسی کی گہما گہمی ہے آج اتنا اداس ہوں اداسی بھی سہمی سہمی ہے ………… ‏تلخ باتیں اگر بول دی جائیں تو رشتے مر جاتے ہیں اور...