ماہتاب مانگتے ہیں ستارے چاہتے ہیں ماہتاب مانگتے ہیں مرے دریچے نئی آب و تاب مانگتے ہیں وہ خوش خرام جب اس راہ سے گزرتا ہے تو سنگ و خشت بھی اذن خطاب مانگتے ہیں کوئی ہوا سے یہ کہہ دے ذرا ٹھہر جائے کہ رقص کرنے کی مہلت حباب مانگتے ہیں عجیب ہے یہ تماشا کہ میرے عہد کے لوگ...
تمہیں کبھی پورا لکھوں کبھی ادھورا لکھوں میں رات کو بیٹھ کر تمہیں سویرا لکھوں میں جب بھی لکھوں بس اتنا لکھوں مجھے تیرا اور تجھے میرا...