دسمبر کا مہینہ دل کی بربادیوں میں بھلا مہینوں کا کیا قصور دسمبر تو اک بہانہ ہے بے وفاؤں کو برا کہنے کا ……….. کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں ذرا سی دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے...
دسمبر نام ہے بکھرتے رابطوں کا ہے بچھڑتے راستوں کا ہے دسمبر نام ہے جس کا مہینہ حادثوں کا ہے ………… کچھ تعلقات دسمبر اور جنوری کی طرح ہوتے ہیں رشتہ کافی نزدیک کا اور دوریاں پورے سال کی ……….. کتنا چپ سا ہے یہ دسمبر نہ ہواؤں کا شور...