عباس علوی کی شاعری

عباس علوی کی شاعری

عباس علوی کی شاعری جانتا ہوں کون کیا ہے آپ کیوں دیں مشورہ میں لٹیروں سے بھی واقف اور رہبر آشنا عباس علوی یہ تم سے کس نے کہا ہے کہ داستاں نہ کہو مگر خدا کے لیے اتنا سچ یہاں نہ کہو یہ کیسی چھت ہے کہ شبنم ٹپک رہی ہے یہاں یہ آسمان ہے تم اس کو سائباں نہ کہو رہ حیات میں...
ترے نام کی روشنی

ترے نام کی روشنی

ترے نام کی روشنی ترے نام کی تھی جو روشنی اسے خود ہی تو نے بجھا دیا نہ جلا سکی جسے دھوپ بھی اُسے چاندنی نے جلا دیا میں ہوں گردشوں میں گھرا ہوا مجھے آپ اپنی خبر نہیں وہ شخص تھا میرا رہنما اُسے راستوں نے گنوا دیا جسے تو نے سمجھا رقیب تھا وہی شخص تیرا نصیب تھا ترے ہاتھ کی...
اعتبار اگر ٹوٹ جائے

اعتبار اگر ٹوٹ جائے

اعتبار اگر ٹوٹ جائے اجڑے لوگوں کو کبھی اجاڑا نہیں کرتے جہاں دل لگ جائے پھر کنارہ نہیں کرتے تم نے مجھے چھوڑا تھا تو پھر سنو اے شخص اعتبار اگر ٹوٹ جائے دوبارہ نہیں کرتے ……….. تم سے محبت کر کے یہ سیکھا میں نے کہ دوبارہ کسی کے ساتھ مخلص نہیں ہونا...
انسان کا غرور

انسان کا غرور

انسان کا غرور بعض دفعہ انسان کسی پر اتنا مان کرتا ہے اتنا غرور کرتا ہے کہ جب وہ اس مان کو توڑتا ہے تو پتا ہے کیا ہوتا ہے؟ وہ انسان پورے کا پورا ٹوٹ جاتا ہے بکھر جاتا ہے ہار جاتاہے ………. اپ تو بھولے سے بھی مسکراہٹ نہیں آتی خوشیاں لے گیا مجھ کو ہنسانے...