اس قصے کو سال ہوا آنکھ کا دریا لال ہوا تو باتیں کرنا بھول گۓ شہرِ دل پامال ہوا تو باتیں کرنا بھول گۓ کتنا زُعم تھا ہم سے پل بھر دور نہیں وہ رہ سکتے اس قصے کو سال ہوا تو باتیں کرنا بھول...
اپنی سوچ کو صاف رکھو کیونکہ جس طرح پانی کے قطروں سے دریا بنتا ہے اسی طرح صاف سوچ سے ایمان بنتا ہے