شاعری عبد الاحد ساز مرے مہ و سال کی کہانی کی دوسری قسط اس طرح ہے جنوں نے رسوائیاں لکھی تھیں خرد نے تنہائیاں لکھی ہیں شاعری عبد الاحد ساز مری رفیق نفس موت تیری عمر دراز کہ زندگی کی تمنا ہے دل میں افزوں پھر —– پیاس بجھ جائے زمیں سبز ہو منظر دھل جائے کام کیا...