عداوت مت کر

عداوت مت کر

 عداوت مت کر اپنے ہی خون سے اس طرح عداوت مت کر زندہ رہنا ہے تو سانسوں سے بغاوت مت کر سیکھ لے پہلے اجالوں کی حفاظت کرنا شمع بجھ جائے تو آندھی سے شکایت مت کر سر کی بازار سیاست میں نہیں ہے قیمت سر پہ جب تاج نہیں ہے تو حکومت مت کر خواب ہو جام ہو تارہ ہو کہ محبوب کا دل...
نہ جانے کتنی مدت سے

نہ جانے کتنی مدت سے

نہ جانے کتنی مدت سے نہ جانے کتنی مدت سے ہے دل میں یہ عمل جاری مرشد ذرا سی چوٹ لگتی ہے اور میں سارا ٹوٹ جاتا ہوں