آج کی اُردو غزل

آج کی اُردو غزل

آج کی اُردو غزل مصروف رہ گزر پہ چلا جا رہا تھا میں پھر کیوں لگا کہ سب سے جدا جا رہا تھا میں تعمیر ذات ہی میں لگی زندگی تمام خالق بنا رہا تھا بنا جا رہا تھا میں حاصل تھیں جن کو راحتیں وہ بھی فنا ہوئے کیوں اپنی مفلسی سے ڈرا جا رہا تھا میں دریائے زیست کی یہی منزل تھی...
خلوص نيت

خلوص نيت

خلوص نيت مضبوط تعلق کسی ملاقات کا محتاج نہيں ہوتا کئی تعلقات ملاقاتوں کے باوجود ٹوٹ جاتے ہیں اور کئی بغير ملاقات کے بھی چلتے ہيں بس خلوص نيت شرط ہے ———- ‏اک پرندہ ابھی اڑان میں ہے تیر ہر شخص کی کمان میں ہے زندگی سنگ دل سہی لیکن آئینہ بھی اسی چٹان میں...
احمد فراز شاعری

احمد فراز شاعری

احمد فراز شاعری میں خود کو بھول چکا تھا مگر جہاں والے اداس چھوڑ گئے آئینہ دکھا کے مجھے احمد فراز یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے احمد فراز یہ کون پھر سے انہیں راستوں میں چھوڑ گیا ابھی ابھی تو عذاب سفر سے نکلا تھا احمد فراز...
مت پوچھ شیشے سے

مت پوچھ شیشے سے

مت پوچھ شیشے سے مت پوچھ شیشے سے اس کے ٹوٹ جانے کی وجہ اس نے بھی کسی پتھر کو اپنا سمجھ لیا ہوگا …………. سزا ہمیں کیسے ملی دل لگانے کے رو رہے ہیں مگر تمنا تھی مسکرانے کی اپنا درد کیسے دکھائیں اے دوست درد بھی اس نے دیا جو وجہ تھی مسکرانے کی...
دسمبر کی شام ہو جیسے

دسمبر کی شام ہو جیسے

دسمبر کی شام ہو جیسے بن تیرے کائنات کا منظر دسمبر کی شام ہو جیسے درد ٹھہرا ہے آ کہ دل میں یوں عمر بھر کا قیام ہو جیسے ……….. ‏رضائی والوں سے ہی مزاق کرتی ہوگی سردی سڑکوں پہ دسمبر کئی سال لمبا ہوتا ہے ……….. سردیاں بعد میں آتی ہیں...