ٹوٹے ہوئے خوابوں کی چبھن

ٹوٹے ہوئے خوابوں کی چبھن

ٹوٹے ہوئے خوابوں کی چبھن ٹوٹے ہوئے خوابوں کی چبھن کم نہیں ہوتی اب رو کے بھی آنکھوں کی جلن کم نہیں ہوتی ………. تو بدلتا ہے تو بے ساختہ میری آنکھیں اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے الجھ جاتی ہیں...
کچھ سایہ دار پیڑ ہیں، بابا کی قبر ہے

کچھ سایہ دار پیڑ ہیں، بابا کی قبر ہے

کچھ سایہ دار پیڑ ہیں، بابا کی قبر ہے ۔۔ ! کیسے رہوں میں شہر میں گاؤں کو چھوڑ کر اک جرم_زندگی کہ نہیں ہو رہا معاف ۔۔! بیٹھا ہوں کتنے برسوں سے ہاتھوں کو جوڑ...
نہ جانے کتنی مدت سے

نہ جانے کتنی مدت سے

نہ جانے کتنی مدت سے نہ جانے کتنی مدت سے ہے دل میں یہ عمل جاری مرشد ذرا سی چوٹ لگتی ہے اور میں سارا ٹوٹ جاتا ہوں