عداوت مت کر اپنے ہی خون سے اس طرح عداوت مت کر زندہ رہنا ہے تو سانسوں سے بغاوت مت کر سیکھ لے پہلے اجالوں کی حفاظت کرنا شمع بجھ جائے تو آندھی سے شکایت مت کر سر کی بازار سیاست میں نہیں ہے قیمت سر پہ جب تاج نہیں ہے تو حکومت مت کر خواب ہو جام ہو تارہ ہو کہ محبوب کا دل...
ترے نام کی روشنی ترے نام کی تھی جو روشنی اسے خود ہی تو نے بجھا دیا نہ جلا سکی جسے دھوپ بھی اُسے چاندنی نے جلا دیا میں ہوں گردشوں میں گھرا ہوا مجھے آپ اپنی خبر نہیں وہ شخص تھا میرا رہنما اُسے راستوں نے گنوا دیا جسے تو نے سمجھا رقیب تھا وہی شخص تیرا نصیب تھا ترے ہاتھ کی...