قدموں میں بھی تکان تھی

قدموں میں بھی تکان تھی

قدموں میں بھی تکان تھی قدموں میں بھی تکان تھی گھر بھی قریب تھا پر کیا کریں کہ اب کے سفر ہی عجیب تھا ………. بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی ………. رستہ میں مل گیا تو شریک سفر نہ جان جو چھاؤں...
‏بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا

‏بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا

‏بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارہ دیکھنا کس شباہت کو لیے آیا ہے دروازے پہ چاند اے شب ہجراں ذرا اپنا ستارہ دیکھنا ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا پروین...
اس کی دلہن سجاؤں گی

اس کی دلہن سجاؤں گی

اس کی دلہن سجاؤں گی کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی بچھا دیا تھا گلابوں کے ساتھ اپنا وجود وہ سو کے اٹھے تو خوابوں کی راکھ اٹھاؤں گی جواز ڈھونڈ رہا تھا نئی محبت کا وہ کہہ رہا تھا کہ میں اس کو بھول جاؤں گی پروین...