تمہیں کبھی پورا لکھوں کبھی ادھورا لکھوں میں رات کو بیٹھ کر تمہیں سویرا لکھوں میں جب بھی لکھوں بس اتنا لکھوں مجھے تیرا اور تجھے میرا...
کچھ حادثے خاموش کر دیتے ہیں ورنہ گفتگو کس کو نہیں آتی
وہ اپنا بھی نہ تھا ترسو گے تم بھی ایک دن یہ سوچ کےوہ اپنا بھی نہ تھا اور احساس بھی اپنوں سے زیادہ کرتا تھا
میری زندگی میں خوشیاں میری زندگی میں خوشیاں تیرے بہانے سے ہیں آدھی تجھے ستانے سے ہیں آدھی تجھے منانے سے ہیں ……… سپرد کر کے اسے چاندنی کے ہاتھوں میں میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی...