میرا دل کر رہا ہے کہ میں ایک کتاب لکھوں جس کا عنوان عورت ہو میں اس کا صبر بھی لکھوں اس کا کرب بھی لکھوں میں اس کی آہ بھی لکھوں اس پر وا ہ بھی لکھوں اس کی ذات پر اٹھے وہ الفاظ بھی لکھوں جسے سن کر وہ کبھی رو دیتی ہے کبھی ہنس دیتی ہے اور کبھی چپ چاپ سہ جاتی...
وہ کتنا بدل گیا آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا شاید وفا کے کھیل سے اکتا گیا تھا وہ منزل کے پاس آ کے جو رستہ بدل گیا اپنی گلی میں اپناہی گھرڈھونڈتے ہیں لوگ امجد یہ کون شہر کا نقشہ بدل گیا امجد اسلام...
بدلہ جو وقت گہری رفاقت بدل گئی سورج ڈھلا تو سائے کی صورت بدل گئی اک عمر تک میں اس کی ضرورت بنا رہا پھر یوں ہوا کہ اس کی ضرورت بدل گئی
ہمارے چاہنے والے ہمیں سے بچھڑنے کا بہانہ چاہتے ہیں اب آگے راستہ مشکل نہیں ہے مگر ہم لوٹ جانا چاہتے ہیں عجب اِک اضطراری کیفیت ہے اُسے بھی بھول جانا چاہتے...
ذہن کےدریچے پر، سوچ کی یہ دستک ہے تم کو یاد رکھنا ہے،یا کہ بھول جانا ہے تم بدل گئے لیکن، میں وہیں پہ ٹہرا ہوں تیرے ساتھ باندھا جو، عہد وہ نبہانا ہے روز میری ہستی سے، راکھ اُڑتی رہتی ہے کھو دیا جو تجھ کو تو، اور کیا گنوانا ہے ۔...