عباس علوی کی شاعری جانتا ہوں کون کیا ہے آپ کیوں دیں مشورہ میں لٹیروں سے بھی واقف اور رہبر آشنا عباس علوی یہ تم سے کس نے کہا ہے کہ داستاں نہ کہو مگر خدا کے لیے اتنا سچ یہاں نہ کہو یہ کیسی چھت ہے کہ شبنم ٹپک رہی ہے یہاں یہ آسمان ہے تم اس کو سائباں نہ کہو رہ حیات میں...
ترے نام کی روشنی ترے نام کی تھی جو روشنی اسے خود ہی تو نے بجھا دیا نہ جلا سکی جسے دھوپ بھی اُسے چاندنی نے جلا دیا میں ہوں گردشوں میں گھرا ہوا مجھے آپ اپنی خبر نہیں وہ شخص تھا میرا رہنما اُسے راستوں نے گنوا دیا جسے تو نے سمجھا رقیب تھا وہی شخص تیرا نصیب تھا ترے ہاتھ کی...
تیرے لہجے میں ڈھل رہا ہوں میں یعنی فطرت بدل رہا ہوں میں راستہ ختم کیوں نہیں ہوتا اک مدت سے چل رہا ہوں میں تیرے بعد محبتیں اور بھی میسر تھی مگر دل تیرے ہجر میں برباد ہونے کا ارادہ کر چکا...
Urdu Ghazal بجلی کڑکی تو میں ڈر سا گیا سر سے اک آسماں گزر سا گیا بات غیرت پہ آ گئی تھی آج آج کچھ دیر میں تو مر سا گیا یاد ہے ایک ایک محرومی مجھ میں بچپن کہیں ٹھہر سا گیا ظلم معصوم پر کیا کس نے اک ننھا بدن ٹھٹھر سا گیا حسن جنت سے اترا ہو جیسے دور ہی سے مجھے وہ ترسا گیا...
سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی وصی...