دکھ درد کے ماروں سے میرا ذکر نہ کرنا گھر جاؤ تو یاروں سے میرا ذکر نہ کرنا شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں اب چاند ستاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وہ شخص ملے تو اسے ہر بات بتانا تم صرف اشاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وصی...
میں قابل نفرت ہو ں تو چھوڑدے مجھے وصیؔ تو مجھ سے یوں دکھاوے کی محبت نہ کیا کر۔ کرنے ہیں اگر شکوے محبوب سے وصی پھر چھوڑ دے محبت کوئی اور کام کر جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں وصی...
قبول ہوتی ہوئی بد دعا سے ڈرتے ہیں وگرنہ لوگ کہاں یہ خدا سے ڈرتے ہیں چلو کہ فیصلہ آخر یہاں تمام ہوا یہ کم نصیب تری خاک پا سے ڈرتے ہیں سبھی سے کہتے ہیں بس خیر کی دعا مانگو کبھی کبھی تو ہم اتنا خدا سے ڈرتے ہیں یہی برائی ہے بجھتے ہوئے چراغوں میں یہ خشک پتوں کی صورت ہوا سے...
دلوں سے کب نکلتے ہیں جن سے محبت ہو جاۓ بھول جانا بھول دینا فقط ایک وہم ہوتا ہے دیکھا جاۓ تو ہر بھیڑ کا حصہ ہوں میں مسمھجا جاۓ تو ایک شخص بھی میرا نہیں کاش میں پلٹ جاؤں بچپن کی وادی میں جہاں نہ کویٔ ضرورت تھی نہ کویٔ ضروری...
یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے جو زخم تو نے دیے ہیں بھرا نہیں کرتے ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا ترے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے یہ آئنوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے ہر اک دعا کے مقدر میں کب حضوری ہے تمام غنچے تو محبت کے کھلا...