تیرے لہجے میں ڈھل رہا ہوں میں یعنی فطرت بدل رہا ہوں میں راستہ ختم کیوں نہیں ہوتا اک مدت سے چل رہا ہوں میں تیرے بعد محبتیں اور بھی میسر تھی مگر دل تیرے ہجر میں برباد ہونے کا ارادہ کر چکا...
جگہیں بھی من پسند لوگوں سے منسوب ہوتی ہیں جب وہ وہاں نہیں ہوتے تو ہماری اس جگہ سے دلچسپی بھی ختم ہو جاتی ہے یہ تیری محبت کی ہی عنایتیں ہیں ہم پہ کہ تیرے خیالوں میں گم ہو کر ہم اپنے بھی نہیں رہتے کیوں نہ اس شہر میں پھیلا دوں محبت کی وبا تیری خوشبو کو ہواؤں کے حوالے کر...
ایسی بھی کیا خبر ایسی بھی کیا اڑی ہے خبر دیکھ کر مجھے سب پھیرنے لگے ہیں نظر دیکھ کر مجھے کیوں چھٹ نہیں رہا ہے سیہ رات کا دھواں کیوں منہ چھپا رہی ہے سحر دیکھ کر مجھے دونوں ہی رو پڑے ہیں سر موسم خزاں میں دیکھ کر شجر کو شجر دیکھ کر مجھے مانوس ہو چکا ہے مری آہٹوں سے گھر...
ہر دن خوشیوں بھرا نہیں زندگی گزرتی جا رہی ہے تو مجھے احساس ہوتا جا رہا ہےکہ خوش رہنے کا راز مثبت رہنے میں نہیں ہے بلکہ وقت کے ساتھ ہر حقیقت کو قبول کرنے میں ہے یہ قبول کرنا کہ ہر دن خوشیوں بھرا نہیں ہو سکتا کوئی نہ کوئی دن غم بھی لے کر آتا ہے آپ کو لوگ چھوڑ بھی جاتے...
سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی وصی...