موم بتی کو آخر میں پتہ چلتا ہے کہ اسے ایک ایسے دھاگے نے ختم کیا ہے جسے اس نے اپنے سینہ میں چھپایا ہوا تھا اکثر اوقات ہمیں بھی ایسا ہی صلہ ملتا ہے Mom batti ko akhir min pata chalta hy kah usay aik aisay dhaghe ne khatam kia hy jesay us ne apnay senay me chupaya hoa...
بیٹیوں کوتتلیاں نہیں شہد کی مکھیاں بناؤں پنکھ بھی دو اور ڈھنگ بھی دو ان کو سر کچلنے کا ہنر بھی سیکھاؤں تاکہ اگر انکو سانپوں کی بستی میں زندگی گزارنی پڑ جاۓ تو اپنا دفاع کر سکیں betiyon ko tetliyan nihen shahad ki makhiyan banaou or ddhang bhi do an ko sar kuchalne ka...
قبول ہوتی ہوئی بد دعا سے ڈرتے ہیں وگرنہ لوگ کہاں یہ خدا سے ڈرتے ہیں چلو کہ فیصلہ آخر یہاں تمام ہوا یہ کم نصیب تری خاک پا سے ڈرتے ہیں سبھی سے کہتے ہیں بس خیر کی دعا مانگو کبھی کبھی تو ہم اتنا خدا سے ڈرتے ہیں یہی برائی ہے بجھتے ہوئے چراغوں میں یہ خشک پتوں کی صورت ہوا سے...
دلوں سے کب نکلتے ہیں جن سے محبت ہو جاۓ بھول جانا بھول دینا فقط ایک وہم ہوتا ہے دیکھا جاۓ تو ہر بھیڑ کا حصہ ہوں میں مسمھجا جاۓ تو ایک شخص بھی میرا نہیں کاش میں پلٹ جاؤں بچپن کی وادی میں جہاں نہ کویٔ ضرورت تھی نہ کویٔ ضروری...
کبھی سارا شہر اپنا تھااورتم اجنبی تھے تم اپنے ہوۓتو شہر سارا شہر اجنبی ہو گیا اب نہ تم اپنے ہو اور نہ شہر اپنا ہے اس موڑ سےشروع کرنی ہےپھر سے زندگی جہاں سارا شہر اپنا تھا اور تم اجنبی تھے kabhi sara shehar apna tha or tum ajnabi thay,tum apnay hoye tou sara shehar...