سوچتا ہوں کہ

سوچتا ہوں کہ

سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی وصی...
میرا ذکر نہ کرنا

میرا ذکر نہ کرنا

دکھ درد کے ماروں سے میرا ذکر نہ کرنا گھر جاؤ تو یاروں سے میرا ذکر نہ کرنا شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں اب چاند ستاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وہ شخص ملے تو اسے ہر بات بتانا تم صرف اشاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وصی...