تشنہ لب عباس قمر

تشنہ لب عباس قمر

تشنہ لب عباس قمر تشنہ لب ایسا کہ ہونٹوں پہ پڑے ہیں چھالے مطمئن ایسا ہوں دریا کو بھی حیرانی ہے عباس قمر لمحہ در لمحہ تری راہ تکا کرتی ہے ایک کھڑکی تری آمد کی دعا کرتی ہے سلوٹیں چیختی رہتی ہیں مرے بستر کی کروٹوں میں ہی مری رات کٹا کرتی ہے وقت تھم جاتا ہے اب رات گزرتی ہی...