دوستیاں پال لیتے ہیں لوگ ہمیں لوگوں کے خلاف کر کے خود انہی لوگوں سے دوستیاں پال لیتے ہیں ………. بڑے وعدے کرتے تھے کچھ لوگ عمر بھر ساتھ نبھانے کےابھی زندہ ہیں تو بھلا دیا اگر مر جاتے تو کیا ہوتا ………. اس کی آواز سن لوں تو مل جاتا ہے...
کیا مجبوریاں تھی کیا مجبوریاں تھی میری بھی اپنی خوشی کو چھوڑ دیا اسے خوش دیکھنے کے لیے ………. آج میرے وجود پر اداسی کی گہما گہمی ہے آج اتنا اداس ہوں اداسی بھی سہمی سہمی ہے ………… تلخ باتیں اگر بول دی جائیں تو رشتے مر جاتے ہیں اور...
آپ خوش ہو یا اداس جب خواہشات مر جاتی ہیں تب صرف سمجھوتے رہ جاتے ہیں پھر آپ خوش ہو یا اداس کوئی فرق نہیں پڑتا ……….. بڑا یقین تھا مجھ کو میری محبت پر بڑے یقین سے ہارا ہوں زندگی اپنی ……… ایسے خاموشیوں میں رہتی ہوں اپنے ہی لفظوں سے تھک...
کچھ خواہشیں ادھوری انسان کتنا ہی خوش قسمت کیوں نہ ہو کچھ خواہشیں ادھوری رہ جاتی ہیں ………. چلا گیا تو کبھی لوٹ کے نہیں آوں گا اس قدر نہ ستاو بہت اداس ہوں آج کل ………. اپنے جلنے میں نہیں کرتا کسی کو شریک شام ہو جاۓ تو شمع بھی بجھا دیتا...
رات گہری تھی رات گہری تھی ڈر بھی سکتے تھے ہم جو کہتے تھے کر بھی سکتے تھے تو جوبچھڑےتو یہ بھی نہیں سوچا کہ ہم تو پاگل تھے مر بھی سکتے تھے ………. نہ پوچھ مجھ سے میرے صبر کی وسعت کہاں تک ہے ستا کر دیکھ لے ظالم تیری طاقت جہاں تک ہے ………....