
بیٹیوں کو شہد کی مکھیاں بناؤں
بیٹیوں کوتتلیاں نہیں شہد کی مکھیاں بناؤں پنکھ بھی دو اور ڈھنگ بھی دو ان کو سر کچلنے کا ہنر بھی سیکھاؤں تاکہ اگر انکو سانپوں کی بستی میں زندگی گزارنی پڑ جاۓ تو اپنا دفاع کر سکیں betiyon ko tetliyan nihen shahad ki makhiyan banaou or ddhang bhi do an ko sar kuchalne ka...

یہ جملہ
یہ جملہ ہسپتال کی دیوار پر لکھا ہوا تھا ہم ٹھیک ہوتے اگر وہ کسی اور کو میسر نہیں ہوتے

وہ پل نہیں ملا
پھسلا جو میرے ہاتھ سے وہ پل نہیں ملا گزرا جو میرا کل مجھے واپس نہیں ملا سوچا کسی کے دل میں اب گھر بنا لوں لیکن کسی کا دل مجھے ثابت نہیں ملا ایسا نہیں کہ مجھے منزل نہیں ملی منزل ملی مگر کبھی رستہ نہیں ملا...

بد دعا سے ڈرتے
قبول ہوتی ہوئی بد دعا سے ڈرتے ہیں وگرنہ لوگ کہاں یہ خدا سے ڈرتے ہیں چلو کہ فیصلہ آخر یہاں تمام ہوا یہ کم نصیب تری خاک پا سے ڈرتے ہیں سبھی سے کہتے ہیں بس خیر کی دعا مانگو کبھی کبھی تو ہم اتنا خدا سے ڈرتے ہیں یہی برائی ہے بجھتے ہوئے چراغوں میں یہ خشک پتوں کی صورت ہوا سے...

جن سے محبت ہو
دلوں سے کب نکلتے ہیں جن سے محبت ہو جاۓ بھول جانا بھول دینا فقط ایک وہم ہوتا ہے دیکھا جاۓ تو ہر بھیڑ کا حصہ ہوں میں مسمھجا جاۓ تو ایک شخص بھی میرا نہیں کاش میں پلٹ جاؤں بچپن کی وادی میں جہاں نہ کویٔ ضرورت تھی نہ کویٔ ضروری...

تم اجنبی تھے
کبھی سارا شہر اپنا تھااورتم اجنبی تھے تم اپنے ہوۓتو شہر سارا شہر اجنبی ہو گیا اب نہ تم اپنے ہو اور نہ شہر اپنا ہے اس موڑ سےشروع کرنی ہےپھر سے زندگی جہاں سارا شہر اپنا تھا اور تم اجنبی تھے kabhi sara shehar apna tha or tum ajnabi thay,tum apnay hoye tou sara shehar...

لوگ وہی خوبصورت
لوگ وہی خوبصورت ہوتے ہیں جن سے بات کر کے دل ہلکا اور پرسکون ہو جاتا ہے یہی خوبصورت لوگ میری دنیا، میرے جسم اورروح کا حصہ ہیں log wohi khobsurat hotay hein,jin se bat kar k dill halka or pur-sakoon ho jata hai. yehi khobsurat log meri dunya meray jisam aur roh ka hessa...

عادی مجرم نہیں
اسے کہنا میری سزا میں کچھ تو کمی کر دے عادی مجرم نہیں غلطی سے عشق ہوا تھا بے ایمانی بھی اسی کے عشق نے سکھائی تھی وہ پہلی چیز تھی جو اپنی ماں سے چھپائی تھی usay kahan meri saza mai kuch tou kami kar dey,aadi mujrim nahi galti se ishaq hoa tha, be-emani bhi usai k ishaq...

ہر خاموشی انا نہیں
ہر خاموشی انا نہیں ہوتی کچھ خاموشیاں صبر بھی ہوتی ہیں۔ دل پے لگی باتیں اگر بول دی جاے تو رشتے مر جاتے ہیں اور اگر دل میں رکھی جاے تو انسان مر جاتا ہے Her khamoshi ana nahi hoti kuch khamoshian sabar bhi hoti hein,dill pe lagi batein agar bol di jaye tou rishtay mar...

میری وفا اپنی جگ
بے وفائی اس نے کی میری وفا اپنی جگہ خون دل اپنی جگہ رنگ حنا اپنی جگہ کتنے چہرے آئے اپنا نور کھو کر چل دیے ہے مگر روشن ابھی تک آئنہ اپنی جگہ زندگی نے اس کو ساحل سے صدائیں دیں بہت وقت کا دریا مگر بہتا رہا اپنی جگہ اس کی محفل سے مجھے اب کوئی نسبت ہی نہیں ہے مری تنہائیوں...