
ہر شام کہتے ہو
ہر شام کہتے ہو ہر شام یہ کہتے ہو کہ کل شام ملیں گے آتی نہیں وہ شام جس شام ملیں گے اچھا نہیں لگتا مجھے شاموں کا بدلنا کل شام بھی کہتے تھے کہ کل شام ملیں گے آتی ھے جو ملنے کی گھڑی کرتے ہو بہانے ڈرتے ہو ڈراتے ہو کہ الزام ملیں گے یہ راہِ محبت ھے یہاں چلنا نہیں آساں...

دوست بھی ملتے ہیں
دوست بھی ملتے ہیں دوست بھی ملتے ہیں محفل بھی جمی رہتی ہے تو نہیں ہوتا تو ہر شے میں کمی رہتی ہے اب کے جانے کا نہیں موسمِ گر یہ شاید مسکرائیں بھی تو آنکھوں میں نمی رہتی ہے عشق عمروں کی مسافت ہے کسے کیا معلوم؟ کب تلک ہم سفری ہم قدمی رہتی ہے کچھ جزیروں میں کبھی...

محبت تو ایسی تھی
محبت تو ایسی تھی کہ خدا سے جا ملا عشق مجازی سے عشق حقیقی سے جا ملا ملے تو معلوم ہوا کہ محبت اس سے نہیں خدا سے تھی ورنہ ہم نے تو کبھی مثلے پر عشق کی نمازیں نہیں پڑھی سجدوں میں گر کر مانگا تھا اسے مانگتے مانگتے خدا سے جا ملا ترک کی نمازیں سکون اک پل نہیں سکون کی تلاش...

جس سے محبت ہو
جس سے محبت ہو نہ اُس شخص کی طرف سے ملی ہوئی تھوڑی سی توجہ بھی ایک عام سے چہرے رکھنے والے سادہ سے انسان کو بے حد دلکش بنانے کا ہنر رکھتی ہے زندگی نے مجھے یہی سبق سِکھایا ھے کہ ھمیں لوگوں کو وھی محبت دینی چاھیے جس محبت کے وہ طلب گار ھوتے...

محبت کی حد نہیں ہوتی
محبت کی حد نہیں ہوتی لیکن اس میں رابطے یا تعلق کا اہم کردار ہے محبت ایسے شخص کی تلاش نہیں کرتی جسکے ساتھ رہا جائے محبت تو ایسےشخص کو تلاش کرتی ہے جس کے بغیر نہ رہا جائے لوگ اکثر یہ کہتے زندہ رہے تو پھر ملیں گے لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ان سے مل کر لگتا ملتے رھےتو زندگی...

بہت اُداس ہوں میں
تُجھے حاصل نہ کر نے پر بہت اُداس ہوں میں جیسے کوئی تیرا نہ پسندیدہ لباس ہوں میں تیری یادوں کا تصور کا چھوٹتا نہیں میرے ذہن سے لگتاہے تیرے ہاتھ سے گر جانے والا کوئی گلاس ہوں...

بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا
بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا میں سمندر دیکھتی ہوں تم کنارہ دیکھنا کس شباہت کو لیے آیا ہے دروازے پہ چاند اے شب ہجراں ذرا اپنا ستارہ دیکھنا ایک مشت خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں ہے زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا پروین...

آنسو زیادہ اسپیشل ہوتے ہیں
معلوم ہے آنسو مسکراہٹ سے زیادہ اسپیشل ہوتے ہیں وہ اس لیے کے مسکراہٹ تو ہر کسی کے لیے ہوتی ہے لیکن یہ آنسو صرف اُن کے لیے جنہیں ہم کبی کھونا نہیں چاہتے

اس کی دلہن سجاؤں گی
اس کی دلہن سجاؤں گی کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی بچھا دیا تھا گلابوں کے ساتھ اپنا وجود وہ سو کے اٹھے تو خوابوں کی راکھ اٹھاؤں گی جواز ڈھونڈ رہا تھا نئی محبت کا وہ کہہ رہا تھا کہ میں اس کو بھول جاؤں گی پروین...

بجھ گیا رات وہ ستارا بھی
بجھ گیا رات وہ ستارا بھی حال اچھا نہیں ہمارا بھی یہ جو ہم کھوئے کھوئے رہتے ہیں اس میں کچھ دخل ہے تمہارا بھی ڈوبنا ذات کے سمندر میں ہے یہ طوفان بھی کنارا بھی اب مجھے نیند ہی نہیں آتی خواب ہے خواب کا سہارا بھی لوگ جیتے ہیں کس طرح اجملؔ ہم سے ہوتا نہیں گزارا بھی اجمل...