دسمبر کا مہینہ
دسمبر کا مہینہ دل کی بربادیوں میں بھلا مہینوں کا کیا قصور دسمبر تو اک بہانہ ہے بے وفاؤں کو برا کہنے کا ........... کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں ذرا سی دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں...
دسمبر نام ہے
دسمبر نام ہے بکھرتے رابطوں کا ہے بچھڑتے راستوں کا ہے دسمبر نام ہے جس کا مہینہ حادثوں کا ہے ............ کچھ تعلقات دسمبر اور جنوری کی طرح ہوتے ہیں رشتہ کافی نزدیک کا اور دوریاں پورے سال کی ........... کتنا چپ سا ہے یہ دسمبر نہ ہواؤں کا شور نہ بادلوں کی گونج بینی بینی...
دسمبر کی شاعری
دسمبر کی شاعری میرا دسمبر سے کوئی واسطہ نہیں میری بربادی میں پورا سال شریک تھا ........... وہ یاد آیا کچھ یوں کے لوٹ آئے سبھی سلسلے ٹھنڈی ہوا زرد پتے اور دسمبر کی پہلی بارش .......... نہ وہ ہوائیں نہ بارش نہ سردی کا وہ عالم دسمبر پہلے تو کبھی ایسے تیرا آنا نہ ہوا...
دل شاعری
دل شاعری دل کو پانی میں رکھ دیا میں نے آگ جیسی تھیں خوہشیں اس کی ........... دل تو کرتا ہے ہر وقت تیرے صدقے اتاروں اس قدر بھی کوئی خوبصورت ہوتا ہے ........... لوگوں کے دلوں میں اپنا مقام اس طرح سے بنا لو مر جاؤ تو تمہارے لئے دعا کریں اگر زندہ ہو تو ملنے کی جستجو کریں...
زندگی کے تماشے
زندگی کے تماشے دیکھا جو زندگی کے تماشے کو غور سے انسان تو ملے پر انسانیت نا ملی ........... جینے کی وجہ ہزاروں ہیں بس ڈھونڈیے حضور آپ جیسی زندگی پانے کو ترستے ہیں لاکھوں لوگ ............ زندگی سکھا رہی ہے آہستہ آہستہ لوگ نیند کی گولیاں کیوں لیتے ہیں ............ میں...
زندگی شاعری
زندگی شاعری ایک بات یاد رکھے اپنی زندگی کو اتنا فضول مات بناؤ کہ تمہاری زندگی کے فیصلے بھی دوسرے لوگ کرنا شروع کردیں ........... زندگی ایک نوٹ بک ہے دو صفحے پہلے ہی خدا نے لکھے ہوئے ہیں پہلا صفحہ پیدائش آخری صفحہ موت مرکز کا صفحہ خالی ہے تو انہیں مسکراہٹ اور پیار سے...
جہاں انآ ہو وہاں صرف پچھتاوے ہوتے ہیں
جہاں انآ ہو وہاں صرف پچھتاوے ہوتے ہیں سخت رویۓ بات منوا دیتے ہیں مگر دلوں میں فاصلے بڑھ جاتے ہیں جب رہنا ساتھ ہو تو دونوں طرف رویوں میں لچک ہونی چاہیے کچھ منوا لیا کچھ مان گۓ یہی مثبت رویہ رشتوں میں تازگی برقرار رکھتا ہے جہاں انآ ہو وہاں صرف تلخیاں اور پچھتاوے ہوتے...
شاعری احمد فراز
شاعری احمد فراز یہ دل کا درد تو عمروں کا روگ ہے پیارے سو جائے بھی تو پہر دو پہر کو جاتا ہے احمد فراز .......... فرازؔ عشق کی دنیا تو خوبصورت تھی یہ کس نے فتنۂ ہجر و وصال رکھا ہے احمد فراز ............. سامنے عمر پڑی ہے شب تنہائی کی وہ مجھے چھوڑ گیا شام سے پہلے پہلے...
مگر اتنا بھروسہ ہے
مگر اتنا بھروسہ ہے اپنی وفا پر فخر تو نہیں کرتے مگر اتنا بھروسہ ہے کہ ہمارے بعد تم ہم جیسا نہیں پا سکو گے .......... وہ سنتا ہے بہت قریب سے پھر تم کیوں گھبراتے ہو نصیب سے ........... وفاداریاں زوال پر نبھائی جاتی ہیں عروج پر تو ہر شخص وفادار ہوتا ہے ............ وہ تو...
قدموں میں بھی تکان تھی
قدموں میں بھی تکان تھی قدموں میں بھی تکان تھی گھر بھی قریب تھا پر کیا کریں کہ اب کے سفر ہی عجیب تھا .......... بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی .......... رستہ میں مل گیا تو شریک سفر نہ جان جو چھاؤں مہرباں ہو اسے اپنا گھر...