Urdu Ghazal
Urdu Ghazal بجلی کڑکی تو میں ڈر سا گیا سر سے اک آسماں گزر سا گیا بات غیرت پہ آ گئی تھی آج آج کچھ دیر میں تو مر سا گیا یاد ہے ایک ایک محرومی مجھ میں بچپن کہیں ٹھہر سا گیا ظلم معصوم پر کیا کس نے اک ننھا بدن ٹھٹھر سا گیا حسن جنت سے اترا ہو جیسے دور ہی سے مجھے وہ ترسا گیا...
ہر دن خوشیوں بھرا
ہر دن خوشیوں بھرا نہیں زندگی گزرتی جا رہی ہے تو مجھے احساس ہوتا جا رہا ہےکہ خوش رہنے کا راز مثبت رہنے میں نہیں ہے بلکہ وقت کے ساتھ ہر حقیقت کو قبول کرنے میں ہے یہ قبول کرنا کہ ہر دن خوشیوں بھرا نہیں ہو سکتا کوئی نہ کوئی دن غم بھی لے کر آتا ہے آپ کو لوگ چھوڑ بھی جاتے...
سوچتا ہوں کہ
سوچتا ہوں کہ اسے نیند بھی آتی ہوگی یا میری طرح فقط اشک بہاتی ہوگی شام ہوتے ہی وہ چوکھٹ پہ جلا کر شمعیں اپنی پلکوں پہ کئی خواب سلاتی ہوگی روپ دے کر مجھے اس میں کسی شہزادے کا اپنے بچوں کو کہانی وہ سناتی ہوگی وصی...
میرا ذکر نہ کرنا
دکھ درد کے ماروں سے میرا ذکر نہ کرنا گھر جاؤ تو یاروں سے میرا ذکر نہ کرنا شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں اب چاند ستاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وہ شخص ملے تو اسے ہر بات بتانا تم صرف اشاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وصی...
دل کی چوکھٹ پہ
دل کی چوکھٹ پہ جو اک دیپ جلا رکھا ہے تیرے لوٹ آنے کا امکاں سجا رکھا ہے تیرے جانے سے اک دھول اُٹھی تھی غم کی ہم نے اُس دُھول کو آنکھوں میں بسا رکھا ہے مجھ کو کل شام سے وہ یاد بہت آنے لگا دل نے مدت سے جو اک شخص بُھلا رکھا ہے ( وصی شاہ )...
میں قابل نفرت ہو ں
میں قابل نفرت ہو ں تو چھوڑدے مجھے وصیؔ تو مجھ سے یوں دکھاوے کی محبت نہ کیا کر۔ کرنے ہیں اگر شکوے محبوب سے وصی پھر چھوڑ دے محبت کوئی اور کام کر جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں وصی...
وصی شاہ
وصی شاہ کیوں میں کروں یہ دعا کہ اسے میری عمر بھی لگ جاۓ ہو سکتا ہے آج آخری رات ہومیری زندگی باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں تم کو جی میں آتا ہے کہ تعویذبنا لیں تم...
Ahmad Fraz’s Poetry
احمد فراز کی شاعری(Ahmad Fraz's Poetry) کیسے کریں ہم خدا سے دعا تیری ترقی کی فراز سنا ہے لوگ چھور جاتے ہیں ہم سفر کو منزل ملنے کے بعد اس نے برے غرور سے بولا تم جیسے بہت ملیں گۓ ہم نے مسکرا کر کہا ہم جیسے کی ہی تلاش کیوں یہ عمر بھر کی مسافت ہے دل بڑا...
رشتے نبھاتے نبھاتے
کتنے دور نکل گۓ رشتے نبھاتے نبھاتے خود کو کھو دیا اپنوں کو پاتے پاتے لوگ کہتے ہیں کہ ہم مسکراتے بہت ہیں اور ہم تھک گۓ درد کو چھپاتے چھپات kitne dor nikal gaye rishtay nibhate nibhate khud ko khoh dia apnoh ko pate pate log kahte hen kah hum muskrate bohat hen or hum...
موم بتی
موم بتی کو آخر میں پتہ چلتا ہے کہ اسے ایک ایسے دھاگے نے ختم کیا ہے جسے اس نے اپنے سینہ میں چھپایا ہوا تھا اکثر اوقات ہمیں بھی ایسا ہی صلہ ملتا ہے Mom batti ko akhir min pata chalta hy kah usay aik aisay dhaghe ne khatam kia hy jesay us ne apnay senay me chupaya hoa...