سردیوں کے شب و روز

پلٹ آئے ہیں پھر وہی سردیوں کے شب و روز

ابھی تو قبل زمانے کے زخم سر سبز و شاداب ہیں

……….

تم نے کبھی دیکھا ہے درد کا مارا چہرہ

آؤ دیکھو نا کبھی یار ہمارا چہرہ

مجھ سے ٹوٹے ہوئے شیشے نے کہا تھا ایک دن

کتنا ملتا ہے نہ مجھ سے یہ تمہارا چہرہ

………