لہریں اٹھ اٹھ کےمگر اس کا بدن چومتی تھیں
وہ جو دریا پہ گیا خوب ہی دریا چمکا
یوں تو ہر رات چمکتے ہیں ستارے لیکن
وصل کی رات بہت صبح کا تارا چمکا
جیسے بارش سے دھلے صحن گلستاں امجد
آنکھ جب خشک ہوئی اور بھی چہرا چمکا
امجد اسلام امجد
لہریں اٹھ اٹھ کےمگر اس کا بدن چومتی تھیں
وہ جو دریا پہ گیا خوب ہی دریا چمکا
یوں تو ہر رات چمکتے ہیں ستارے لیکن
وصل کی رات بہت صبح کا تارا چمکا
جیسے بارش سے دھلے صحن گلستاں امجد
آنکھ جب خشک ہوئی اور بھی چہرا چمکا
امجد اسلام امجد