غم ہی پھر ایسا ملا کہ بات نماز تک جاپہنچی

فقط ایک سجدہ کیا اور داستان خدا تک جا پہنچی

کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا

وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا

امجد اسلام امجد