دکھ درد کے ماروں سے میرا ذکر نہ کرنا گھر جاؤ تو یاروں سے میرا ذکر نہ کرنا شاید یہ اندھیرے ہی مجھے راہ دکھائیں اب چاند ستاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وہ شخص ملے تو اسے ہر بات بتانا تم صرف اشاروں سے میرا ذکر نہ کرنا وصی...
دل کی چوکھٹ پہ جو اک دیپ جلا رکھا ہے تیرے لوٹ آنے کا امکاں سجا رکھا ہے تیرے جانے سے اک دھول اُٹھی تھی غم کی ہم نے اُس دُھول کو آنکھوں میں بسا رکھا ہے مجھ کو کل شام سے وہ یاد بہت آنے لگا دل نے مدت سے جو اک شخص بُھلا رکھا ہے ( وصی شاہ )...
میں قابل نفرت ہو ں تو چھوڑدے مجھے وصیؔ تو مجھ سے یوں دکھاوے کی محبت نہ کیا کر۔ کرنے ہیں اگر شکوے محبوب سے وصی پھر چھوڑ دے محبت کوئی اور کام کر جو تو نہیں ہے تو یہ مکمل نہ ہو سکیں گی تری یہی اہمیت ہے میری کہانیوں میں وصی...
وصی شاہ کیوں میں کروں یہ دعا کہ اسے میری عمر بھی لگ جاۓ ہو سکتا ہے آج آخری رات ہومیری زندگی باندھ لیں ہاتھ پہ سینے پہ سجالیں تم کو جی میں آتا ہے کہ تعویذبنا لیں تم...
پھسلا جو میرے ہاتھ سے وہ پل نہیں ملا گزرا جو میرا کل مجھے واپس نہیں ملا سوچا کسی کے دل میں اب گھر بنا لوں لیکن کسی کا دل مجھے ثابت نہیں ملا ایسا نہیں کہ مجھے منزل نہیں ملی منزل ملی مگر کبھی رستہ نہیں ملا...